صبرو تØ+مل اور برداشت Ú©ÛŒ اہمیت، تØ+ریر : مہر اظہر Ø+سین وینس

آج Ú©Ù„ جس چیزکی سب سے زیادہ ضرورت ہے ،وہ ہے صبر،تØ+مل ،برداشت ۔صبرکے لغوی معنی ÛÛŒÚºØ±ÙˆÚ©Ù†Ø§ØŒØ¨Ø±Ø¯Ø§Ø´Ø Ú©Ø±Ù†Ø§ ØŒ ثابت قدم رہنا یاباندھ دینا۔اوراس کامفہوم ہے کہ ناخوشگوارØ+الات میںاپنے نفس پرقابورکھنا ،پریشانی ،بیماری ،تکلیف اورصدمے Ú©ÛŒ Ø+الت میںثابت قدمی اورہمت قائم رکھتے ہوئے اپنے مالک وخالق پرمکمل بھروسہ رکھنا Û”

اللہ تعالیٰ کاارشاد گرامی ہے ’’اللہ صابروںکو دوست رکھتاہے ‘‘۔اللہ تعالیٰ صبرکی فضیلت یوںبیان فرماتے ہیں’’یقیناال „ہ تعالیٰ صبرکرنے والوںکے ساتھ ہے ‘‘۔ دوسری جگہ ارشادباری تعالیٰ ہے ’’اورجومصیبت آپ کوپیش آئے ØŒ اس پرصبرکرو،یہ بڑے عز Ù… اورØ+وصلے Ú©ÛŒ بات ہے‘‘۔ایک جگہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنے پیارے پیغمبرﷺ سے فرمایا’’اور(Ø§Û ’ رسول ؐ) صبرکیجئے جس طرØ+ اولوالعزم رسولوںنے صبرکیا‘‘۔اسی طرØ+ سورۃ النساء آیت نمبر200 میںاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں’’اے ایما Ù† والو! خود بھی صبرکرو اور دوسروں کوبھی صبرکی تلقین Ú©Ø±Ùˆâ€˜â€˜Û”Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚºÙ†Û Ø+ضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایمان کیاچیز ہے؟ توآپ ï·º Ù†Û’ فرمایاصبر۔Ø+ضرت علی کرم اللہ وجہہ Ù†Û’ صبرکو ارکان ایمان میںسے ایک رکن قراردیااسے جہاد،عدل اوریقین Ú©Û’ ساتھ ملاتے ہوئے فرمایا:اسلام چار ستونوں پر مبنی ہے (Û±)یقین (Û²) صبر (Û³)جہاد (Û´) عدل Û”

Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ Ø+ضرت رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا’’اللہ تعالیٰ Ú©Û’ بعض ایمان والے بندوں اور ایمان والی بندیوں پراللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے مصائب اورØ+وادث آتے رہتے ہیں ØŒ کبھی اس Ú©ÛŒ جان پرکبھی اس Ú©Û’ مال پرکبھی اس Ú©ÛŒ اولاد پر (اوراس Ú©Û’ نتیجے میں اس Ú©Û’ گناہ جھڑتے رہتے ہیں)یہاںتک کہ مرنے Ú©Û’ بعد وہ اللہ Ú©Û’ Ø+ضو ر اس Ø+ال میں پہنچتا ہے کہ اس کاایک گناہ بھی باقی نہیںہوتا۔ ‘ ‘ (جامع ترمذی) بعض لوگ دنیا میں Ø+د سے زیادہ دکھ ØŒ تکلیف اور بیماری کا شکار بنتے ہیں۔ ان لوگوںکو اجراسی مقدار میںملے گا جس مقدار میں انہوںنے مصیبت اٹھائی Û” سب سے زیادہ تکالیف اللہ Ú©Û’ پیغمبرو Úº اور برگزیدہ ہستیوںنے برداشت کیں اور ان پر شکر اورصبرکیاجس طرØ+ Ø+ضرت یعقوب علیہ السلام Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ بیٹے Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©ÛŒ اندوہناک خبرسنائی گئی توانہوںنے صبرکیا۔ Ø+ضرت عائشہ Ø“ کوایک سازش Ú©Û’ تØ+ت بدنام کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ گئی توآپؓ Ù†Û’ صبر کیا جس Ú©Ùˆ صبرجمیل کہا جاتاہے اسی طرØ+ Ø+ضرت Ø+ارثؓ کوتپتے انگاروںپرلٹایا گیا ØŒØ+ضر ت بلال Ø“ Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ میں رسی ڈال کرگھسیٹاگیا۔Ø+Ø¶Ø Øª صہیب رومیؓ Ú©Ùˆ ہجرت Ú©Û’ موقع پرمال ودولت سے ہاتھ دھونا پڑا، Ø+ضرت ابو سلمہ Ø“ سے ان Ú©Û’ بیوی بچے چھین لیے گئے ،ام سلمہؓ سے بچے اور شوہرچھین لیاگیا Û”Ø+ضرت خبیب Ø“ کوایمان لانے Ú©ÛŒ وجہ سے سولی پرلٹکا دیاگیا ان لوگوںنے دولت ایمان بچانے Ú©Û’ لیے اپنا سب Ú©Ú†Ú¾ لٹادیا ۔خداکی خوشنودی Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے مصائب اورمشکلات میںکسی قسم کا اضطراب ØŒ بے زاری اوراللہ Ú©ÛŒ رØ+مت سے ناامیدی کا Ø§Ø¸ÛØ§Ø±Ù†ÛÛŒÚºÚ©ÛŒØ§Ø¨Ù„Ú ©Û صبرجمیل اختیارکرتے ہوئے اللہ Ú©Û’ Ø+ضور سرخروہوئے Û” سب سے زیادہ تکالیف ہمارے پیارے آقاومولیٰ Ø+ضرت Ù…Ø+مدصلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اٹھائی ہیں ۔دین Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ تبلیغ کااعلان کیاتو کفارمکہ آپ ؐکے دشمن ہوگئے لیکن آپؐ Ù†Û’ ان Ú©Û’ ظلم وستم کوبرداشت کیااورصبرواستق٠ال کادامن نہ چھوڑا۔ابولہب آپ ï·º Ú©ÙˆØ¨Ø±Ø§Ø¨Ú¾Ù„Ø§Ú©ÛØªØ§Û”Ø §Ø³ Ú©ÛŒ بیوی ام جمیل آپ ؐکے راستے میںکانٹے بچھاتی اور کوڑا پھینکتی تب بھی آپؐ لوگوںکے Ø+Ù‚ میںدعائیں کرتے اور صبراختیار کرتے Û”

آپﷺ Ù†Û’ اپنی بیٹی Ø+ضرت فاطمۃ الزہراؓ سے فرمایا،

’’بیٹی یہ لوگ نہیںجانتے کہ ان کی بہتری کس چیز میںہے ان کے لیے دعاکروکہ اللہ انہیںہدایت دے‘‘۔

آپ ؐ کاگلاگھونٹنے Ú©ÛŒ ناپاک جسارت بھی Ú©ÛŒ گئی ۔آپ ؐکاسوشل بائیکاٹ کیاگیا، شہید کرنے Ú©ÛŒ (نعوذ باللہ) ناپاک تدبیریں Ú©ÛŒ گئیں۔طائف میںآپﷺ پرسنگبار ÛŒ کرکے بدن مبارک کولہولہان کیاگیا Û” غزوہ اØ+دمیںآ Ù¾ ï·º Ú©Û’ دندان مبارک شہیدکردیئے گئے لیکن آپ ؐنے ہرموقع پر صبرو استقلال سے ہرتکلیف کواپنے اللہ Ú©ÛŒ خوشنودی اورØ+Ù‚ Ú©ÛŒ تبلیغ Ú©Û’ لیے برداشت کیا اورہروقت آپ ؐکی زبان سے دعائیہ کلمات ہی Ù†Ú©Ù„Û’ کہ ’’اے اللہ ان کوہدایت دے یہ مجھ کونہیںجانتے ‘‘۔ Ø+ضور پر نور رØ+مت عالم ï·º Ú©Û’ اس صبر Ù†Û’ عرب Ú©Û’ Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚºÙ…ÛŒÚºØ§Ù†Ù‚Ù„Ø§Ø ÛŒ تبدیلی پیداکردی۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’دنیاوآخرت میںØ+قیقی کامیابی Ú©ÛŒ خوشخبری Ú©Û’ Ø+Ù‚ داروہی ہیںجوصبراختیار کرتے ہیں‘‘۔ صبرکا خاص انعام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میںصابرکوسب لوگوںکے سامنے خاص انعام سے نوازے گا۔صبرکے ثمرات یہ ہیںکہ اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوںکاساتھ دیتاہے ،انہیںفتØ+ وکامرانی نصیب ہوتی ہے ۔ایسے لوگوں Ú©Ùˆ آخرت میںاعلیٰ ترین گھرملنے ہیںجن میںان Ú©Û’ تما Ù… نیک رشتہ داربھی ان Ú©Û’ ساتھ رہیںگے Û” مسلمانوںکی اجتماعی زندگی میںبھی صبرکے مفیدنتائج سامنے آتے ہیں۔ قوموںپرجب کوئی مصیبت یا براوقت آجائے تواس کامقابلہ صرف ہمت اورصبرہی سے کیاجاسکتاہے ۔ان Ø+الات میں افراتفری ،بدنظمی ØŒ مایوسی اوربے عملی کامظاہرہ کیاجائے توقومیںتباہ ہوجاتی ہیں۔ہمیں چاہئے کہ اگر کوئی تکلیف یامصیبت آپڑے تواللہ Ú©ÛŒ رضا Ú©ÛŒ خاطر صبرواستقامت کا مظاہرہ کریںاوراللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عطاکردہ نعمتوںکا شکر ادا کریں۔ اسی میںہماری دین ودنیا دونوںکی کامیابی ہے Û”